بنگلورو، 10/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایس ایم کرشنا کا طویل علالت کے بعد 92 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ وہ ریاستی سیاست کے ساتھ ساتھ قومی سطح پر بھی ایک اہم رہنما کے طور پر جانے جاتے تھے۔ ایس ایم کرشنا نے اپنی سیاسی زندگی کا بڑا حصہ کانگریس کے ساتھ گزارا اور کئی اہم عہدوں پر فائز رہے، جن میں وزیر خارجہ کا منصب بھی شامل ہے۔ اپنے سیاسی کیریئر کے آخری مرحلے میں انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔
خاندانی ذرائع کے مطابق ایس ایم کرشنا نے صبح پونے تین بجے اپنی رہائش گاہ پر آخری سانس لی۔ آخری رسوم کے لیے ان کے جسد خاکی کو مدورائی لے جانے کا امکان ہے۔
ایس ایم کرشنا کے انتقال پر وزیر اعظم نریندر مودی، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا، آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو سمیت کئی سرکردہ رہنماؤں نے اپنی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ نائیڈو نے کہا کہ کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایس ایم کرشنا گارو کے انتقال کی خبر سے بہت دکھ ہوا۔ وہ ایک سچے رہنما تھے، جنہوں نے ہمیشہ لوگوں کی فلاح کو اولیت دی۔ اس مشکل وقت میں مَیں ان کے کنبہ اور دوستوں کے تئیں اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ کرناٹک کے وزیر پریانک کھڑگے نے بھی ایس ایم کرشنا کے انتقال پر اپنے گہرے غم کا اظہار کیا۔
ایس ایم کرشنا ایک وقت کرناٹک میں کانگریس کے بڑے رہنما ہوا کرتے تھے اور ریاست کی سیاست میں ان کا کافی دبدبہ تھا۔ 1999 سے 2004 تک وہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ رہے۔ بعد میں وہ منموہن سنگھ کی قیادت والی کانگریس حکومت میں وزیر خارجہ رہے۔ مارچ 2017 میں انہوں نے کانگریس چھوڑ کر بی جے پی کی شمولیت اختیار کرلی تھی۔
یکم مئی 1932 کو کرناٹک کے منڈیا ضلع کے سومن ہلّی میں پیدا ہوئے ایس ایم کرشنا نے 1960 کے دور میں اپنی سیاسی زندگی کی شروعات کی تھی۔ 1962 میں انہوں نے مدور اسمبلی سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا تھا اور کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے پرجا سوشلسٹ پارٹی جوائن کی اور 1968 میں مانڈیا لوک سبھا سیٹ سے ضمنی انتخاب میں فتح حاصل کی۔ اس کے بعد ایس ایم کرشنا کانگریس میں شامل ہو گئے اور مانڈیا لوک سبھا سیٹ سے 1971 میں پھر انتخاب جیت گئے۔1985 میں ایس ایم کرشنا پھر ریاست کی سیاست میں لوٹے اور اسمبلی انتخاب لڑا۔ 1999 سے 2004 تک وہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ رہے۔ دسمبر 2004 سے مارچ 2008 تک وہ مہاراشٹر کے گورنر رہے۔ جنوری 2023 میں انہوں نے فعال سیاست سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔